For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

حضرت شیخ کبیر رحمتہ اللّٰه علیہ


حضرت غوث العالم کے ظفرآباد تشریف آوری سے پہلے سرہرپور کے ایک نوجوان عالم دین جن کا نام شیخ کبیر تھا، تکمیل علومِ دینیہ کے بعد انھیں سلوک وارادت کا شوق پیدا ہوا، اور مرشد کی جستجو ہوئی شیخ کبیر نے ایک دن خواب میں دیکھا کہ ایک درویش جن کا قد میانہ ، داڑھی سرخ اور چہرہ بڑا نورانی ہےتشریف لائے ہیں اور مجھے مرید کیا ہے، اور شربت ونان کھانے کو دیا ہے، صبح بیدار ہوئے تو اس دیار کے صاحب ولایت حضرت حاجی صدرالدین چراغِ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ کیخدمت میں حاضر ہوئے، لیکن دیکھا کہ جو صورت میں میں نے خواب میں دیکھا وہ نہیں ہے تو واپس ہوگئے، اسی درمیان حضرت غوث العالم کی ولایت کی دھوم پورے شہر میں مچی ہوئی تھی، پتہ لگایا تو معلوم ہواکہ حضرت ظفر خاں مسجد میں تشریف فرما ہیں، حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے، صورت دیکھتے ہی پہچان گئے، اور فوراً قدموں پر گر پڑے، اور اسی وقت بیعت کی درخواست کی، حضرت نے اپنے حلقۂ ارادت میں داخل فرمایا، اور اپنے ہاتھ سے نان وشربت عنایت فرمایا، اصحاب نے مصافحہ ومعانقہ کیااور ہر ایک نے مبارکباد دی -o
شرف چوں یافت از راہِ ارادت
ہمہ یاراں مبارکباد کردند
ترجمہ: جب حضرت شیخ کبیر رحمتہ اللّٰه علیہ حضرت غوث العالم کی ارادت سے شرف یاب ہوئے تو تمام اصحاب نے مبارکباد دی۔
شیخ کبیر کے مرید ہونے کی اطلاع حاجی صدرالدین چراغِ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ کو ہوئی تو بتقاضۂ بشریت بہت ناراض ہوئے ، اور اس خفگی کی حالت میں زبان مبارک سے نکلا کہ ”کبیر جوان مرے“ جب حضرت شیخ کبیر اور حضرت غوث العالم کو حاجی چراغِ ہند کی اس بددعا اور خفگی کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا کہ فرزند کبیر! غم نہ کرو، کبیر بوڑھا ہوکر مرے گا، اور اس بددعا کو واپس کردو کہ جو بددعا میرے حق میں کی ہے ویسی ہی ان پر پڑے، اور وہ مجھ سے پہلے مریں، اس واقعہ کے پچیس سال بعد شیخ کبیر پر پیری کے آثار ظاہر ہونے لگے، بال سفید ہوگئے، اور جوانی میں بوڑھے ہوگئے، اور وصال فرماگئے، اور حضرت شیخ صدرالدین چراغِ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ کی شمع ولایت شیخ کبیر کے وصال سے پانچ سال پہلے ہی گُل ہوگئی۔
ایک دن حضرت مسجد میں تشریف فرما تھے، حاجتمند، عقیدتمنداور اصحاب آپ کے گرد جمع تھے، اچانک مسجد میں غیر معمولی گرمی ہونے لگی، لوگوں نے تھوڑی دیر ضبط کیا ؛لیکن جب گرمی برداشت سے زیادہ ہوگئی تو لوگ ایک ایک کرکے اٹھنے لگے، یہاں تک کہ ساری بھیڑ ختم ہوگئی، اورمسجد خالی ہوگئی، حضرت غوث العالم مسکرائے اور فرمایا کہ یہ حاجی چراغِ ہند کے چراغ کی گرمی ہے، اس کو ٹھنڈا کرنا چاہیے، پانی کی چھاگل حضرت کے قریب ہی رکھی تھی، خادم کو حکم دیا کہ اس میں سے تھوڑا سا پانی لے کر مسجد میں چھڑک دوتو چراغ کی گرمی ختم ہوجائے گی، جس وقت حضرت کے خادم نے مسجد میں پانی گرایااس وقت حضرت حاجی چراغِ ہند غسل فرمارہے تھے، پانی چھڑکنے سے یہاں کی گرمی تو دور ہوگئی وہاں حاجی چراغِ ہند کا جسم ٹیڑھا ہوگیا، اور مفلوج ہوگئے، اپنے سلسلے کے بزرگوں کے وسیلے سے بارگاہِ رسالت میں دعا کی درخواست کی ، سرکار نے ارشاد فرمایا کہ اشرف کو چھیڑنا مناسب نہ تھا، وہ مہمان تھا اور کچھ بھی نہ تھا، تو بھی وہ ہمارا فرزند تھا، جاؤ! اشرف سے معذرت کرو، چنانچہ حاجی چراغِ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ حضرت غوث العالم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور معذرت کی، اور معذرت کے بعد دونوں بزرگوں کے دل صاف ہوگئے اور حضرت غوث العالم کے مقام کی خبر ہونے کے بعد ساری رنجش صفائی قلب سے بدل گئی، دونوں بزرگ ایک دوسرے کے یہاں گئے اور نام ونمک درویشانہ تناول فرمایا۔



Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs